خالصتان کے لیے اٹلی کے دارلحکومت روم میں ریفرنڈم
یہ دنیا بھر میں سکھوں کے الگ وطن خالصتان کے حوالے سےہونے والےریفرنڈم کی ایک کڑی ہے
روم۔3جولائی (اے پی پی):سکھ فارجسٹس کے زیراہتمام خالصتان کے لیے اتوار کواٹلی کے دارلحکومت روم میں ریفرنڈم کا انعقاد کیا گیا۔ یہ دنیا بھر میں سکھوں کے الگ وطن خالصتان کے حوالے سےہونے والےریفرنڈم کی ایک کڑی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اٹلی کے مختلف شہروں میں تقریباً 2 لاکھ سکھ مقیم ہیں جبکہ سکھوں کی بڑی تعداد جو 18 سال سے زائد عمر کے افراد پر مشتمل ہے جن کا تعلق انڈین پنجاب سے ہے وہ اپنی شناخت دکھا کر ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وہ ووٹر ووٹ ڈالنے سے پہلے تین جگہوں پر شناخت اور عمر کے حوالے سے تصدیق کے بعدووٹ ڈال رہے ہیں ۔ ووٹنگ کیلئے پولنگ اسٹیشنز پر مرد اور خواتین کی ایک بڑی تعداد موجودرہی ۔میڈیا اطلاعات کے مطابق اس موقع پر پولنگ سٹیشن کے باہر خواتین اور مردوں کے ہاتھوں میں خالصتان کی آزادی کے پوسٹر بھی موجود تھے ۔ جنہوں نے انڈین حکومت اور افواج کے خلاف سخت نعرہ بازی بھی ہوئی ۔
ووٹنگ میں حصہ لینے والوں کا مطالبہ ہے کہ بھارت خالصتان کو آزاد کرے اور اقوام عالم بھارت میں سکھوں پر ہونیوالے مظالم کا نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ ریفرنڈم ایک آئینی اور قانونی راستہ ہے جس کو ہم نے اختیار کیا ہے ۔ بھارت پنجاب پر انڈیا اپناجبری قبضہ ختم کرے تاکہ خالصتان کاقیام عمل میں لایا جا سکے ۔
یاد رہے کہ سوئٹزر لینڈ سمیت سات یورپی ممالک میں خالصتان کے حوالے سے ریفرنڈم کی ووٹنگ ہو چکی ہے۔ اس موقع پرسکھوں کے الگ وطن خالصتان کا نیا نقشہ بھی جاری کردیا گیا جس میں نہ صرف پنجاب بلکہ ہریانہ، ہماچل پردیش، راجستھان اور یو پی کے اکثر اضلاع کوبھی مجوزہ خالصتان میں شامل دکھایا گیا ہے۔ اس موقع پر سکھ کمیونٹی نے خوب نعرے بازی کی۔دن بھرکوچز کے ذریعے ہزاروں سکھ مرد وخواتین ووٹ ڈالنے کیلئے آتے رہے اور ووٹنگ کا عمل پرامن ماحول میں جاری رہا ۔
سکھ ووٹرز کا کہنا تھا کہ ہندوستان سے آزادی کی بنیاد رکھی جا رہی ہے ۔ وہ کہہ رہے تھے کہ انہیں اپنا گھر خالصتان چاہیے۔اس موقع پرسکھ لیڈ روں کا کہنا تھا کہ بھارتی دبائوکے باوجود یورپین حکومت نے سکھوں کو خالصتان کیلئے ریفرنڈم کی اجازت دی ۔
سکھ رہنما پرم جیت سنگھ پما نے کہا کہ ’’ ملک خالصتان‘‘ ریفرنڈم سکھوں کا جمہوری حق ہے اور ہم اپنا حق حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی قوانین کے تحت ووٹ کے ذریعےبین الاقوامی اداروں اور ممالک کو اپنے فیصلے کے حوالے سے اگاہ کر رہے ہیں ۔