70سالہ دوری 48منٹ میں ختم !
سنگا پور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کی 48منٹ تک جاری رہنے والی تاریخی، ڈرامائی ملاقات نتیجہ خیر ثابت، امریکہ شمالی کوریا معاہدے پر دستخط
سنگاپور ، نیویارک (اردو نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہی نہیں بلکہ امریکہ کو شمالی کوریا سے دہائیوں پر مشتمل اپنے اختلافات اور شمالی کوریا کے نیوکلئیر و میزائل پروگرام سے متعلق اپنے تحفظات کے حوالے سے 12جون کو سنگاپور میں ڈرامائی اندازمیں اس وقت کامیابی حاصل ہوئی کہ جب صدر ٹرمپ کی اپنے شمالی کورئین ہم منصب کم جونگ ان سے ملاقات بقول صدر ٹرمپ کے بہت بہت اچھی رہی ۔دونوں ممالک کے صدور کے درمیان ہونے والی اس اہم ملاقات کی کامیابی کا ایک کریڈٹ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ ان کو بھی جاتا ہے کہ جنہوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ایک یاداشت پر دستخط کرکے وعدہ کر لیا کہ کوریا کو ڈی نیوکلئیرائز کر دیا جائے گا جسے بعض سیاسی پنڈت ہتھیار ڈالنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں تاہم ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق یہ ایک جرات مندانہ اقدام ہے ۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے ساتھ ان کا بہت اچھا تعلق قائم ہوگیا ہے اور “ہم شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کو تلف کرکے رہیں گے۔”سنگاپور میں کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات کے بعد وائس آف امریکہ کی نمائندہ خصوصی گریٹا وین سسٹرن سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ملاقات میں ہونے والے اتفاقِ رائے کو ایک عظیم معاہدے کا آغاز قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کی تلفی کا آغاز فوراً ہی ہوگا اور ان کے بقول “اس کے علاوہ بھی بہت کچھ ہوگا۔
سربراہی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک جنگِ کوریا کے دوران قید اور لاپتا ہونے والے شہریوں کی باقیات تلاش کرکے انہیں ایک دوسرے کے حوالے کریں گے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان باقیات کی واپسی بہت سے امریکی شہریوں کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔سنہ 1950 سے 1953 کے دوران ہونے والی جنگِ میں پینٹاگون کے مطابق 36 ہزار سے زائد امریکی فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
صدر کے بقول اس تنازع کا اختتام جنگ پر بھی ہوسکتا تھا جس میں لاکھوں لوگ مارے جاتے “لیکن اب اس تنازع کا خاتمہ ایک معاہدے پر ہوگا۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں بند کر رہا ہے کیوں کہ ان کے بقول “ان پر بہت پیسہ خرچ ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کم جونگ ان واقعی کچھ کرنا چاہتے ہیں اور امریکہ کے ساتھ کسی معاہدے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے خلاف ان کے سخت بیانات کے بغیر ایسا ہونا ممکن نہیں تھا۔