سانحہ پشاور میں ملوث دہشت گرد جماعتوں پر عملی طور پر پابندی لگائی جائے
قائد کی قوم کو سات دہائیوں سے قتل کیا جا رہا ہے۔فوج و عدلیہ کے علاوہ کسی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔ آیت اللہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی کا احتجاجی مظاہرے سے خطاب
نیویارک (المہدی نیوز) سانحہ پشاور میں ایک سو سے زائد شیعیان علی ؑکی شہادت کے روز جمعہ کی نماز کے بعد المہدی سنٹر بروکلین میں فاتحہ خوانی کے بعد احتجاج مظاہرے سے آیت اللہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا سانحہ پشاور میں ملوث دہشت گرد جماعتوں پر عملی طور پر پابندی لگائی جائے۔سو سے زیادہ شیعیان علی ؑ کی شہادت بھی ارباب اقتدار کو جگا نہیں سکی۔ انہوں نے جنرل باجوہ اور چیف جسٹس بندیال سے از خود نوٹس لے کر دہشت گرد جماعتوں کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ کیا اور کہا قائد کی قوم کو سات دہائیوں سے قتل کیا جا رہا ہے۔فوج و عدلیہ کے علاوہ کسی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔
مظاہرے میں حاجی سلامت علی،مظہر ہاشمی،زوار شاہ،فخر الدین خان،مبشر چٹھہ،راجہ شاہد تنویر،سجاد کاظمی،حاجی ظہیر عبا س چٹھہ، حاجی نذیر چٹھہ،حاجی ملک امیر محمد خان، سید سخی حسین شاہ،چوہدری محمد اشرف،حاجی محمد رزاق گجر ، ماجد حسین فرحان عباس، قنبر زیدی، محمد اقبال، عاتف نقوی،خلیفہ ناصر حسین، خلیفہ نفیس الحسن و دیگر نے شرکت کی۔
مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے لگائےں، ہزاروں شیعیان علی ؑکو سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ میں اپنی مظلوم قوم کے ہزاروں شہداءکی مظلومیت کے حق میں دہشت گردوں کے خلاف نعرے لگائے۔
اخباری نمائندوں اور ٹی وی کے اینکر سے ٹیلہ فونک گفتگو میں آیت اللہ سندرالوی نے بتایا موجودہ حکومت سے ہمیں کوئی نیک توقع نہیں نہ ہی حزب اختلاف سے کوئی توقع ہے۔وہ دونوں اقتدار کی رسہ گیری میں مست ہیں۔اللہ کی ذات کے بعد محمد و آل محمد علہیم السلام کی پاک ارواح کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور عدلیہ سے انصاف کی توقع ہے۔انہوں نے ملک بھر میں جمعہ کے اجتماعات میں سکیورٹی کے ناقص انتطامات پر تنقید کی۔ساتھ ہی کہا داعش کے بھگوڑے مقامی دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاکستان کا امن برباد کر رہے ہیں۔
مظاہرین سے اور خطبہ جمعہ میں خطاب کر تے ہوئے آیت اللہ سندرالوی نے کہا کپتان اپنے تمام کھلاڑیوں سمیت ملک و قو م کو امن دینے میں سو فی صد ناکام رہا ہے۔طالبان کو مذکرات کی دعوت دینا ، کالعدم سپاہ صحابہ کو شیعہ کافر کہنے کی کھلی چھٹی دینا،تحریک طالبان پاکستان کو غیر مسلح نہ کرنا ،داعش کے بھگوڑوں کو ملک میں پناہ دینا،پانچ ہزار طالبان کو رہا کرنا،شیعہ مسنگ پرسنز کو بازیاب نہ کرانا،مقامات مقدسہ کی زیارت پر جانے والوں کو جعلی مقدمات میں پھنسانا،شیعہ علما اور جوانوں کو جبری اغوا کروانا،دینیات کے نصاب میں شیعوں کو یکسر نظر انداز کرنا اور یزید کے خاندان کا جبری نظام نافذ کرنا یہ سب مل کر باعث بن رہے ہیں کہ شیعہ قوم کی قیمتی جانوں کو دہشت گردوں کے حوالے کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا دنیا بھر میں مقیم شیعیان علی ؑاس وقت تک احتجاجی تحریک بند نہیں کریں گے جب تک بشمول پاکستان کے عالمی سطح پر شیعیان علیؑ پر مظالم بند نہیں ہوتے۔ احتجاجی مظاہرے سے پہلے سو سے زائد شہدائے پشاور کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی