سروس ایمپائمنٹ انٹر نیشنل یونین 32BJکی کوششیں رنگ لے آئیں ، ائیرپورٹ ورکرز کی اجرت19ڈالرز فی گھنٹہ مقرر
اجرت میں یہ اضافہ ملک بھر میں ورکرز کی اجرت میں ہونیوالا سب سے زیادہ اضافہ ہے ، پاکستانی امریکن ائیرپورٹ ورکرز بھی اجرت میں اضافے پر خوشی سے نہال
اجرت میں اضافے کا یہ فیصلے یونین 32BJ کی جانب سے پانچ سال تک کئے جانیوالے مذاکرات کے نتیجے میں ہوا ،یونین کی جانب سے مسلسل اجرت میں اضافہ کا مطالبہ کیا جاتا رہاپاکستانی ورکرز نے بھی اپنے پاکستانی دوستوں، رشتہ داروں ،کمیونٹی کے ذریعے ائیرپورٹس پر روزگار کے مواقع کے بارے میں جانکاری حاصل کی اور جابز حاصل کیں
”انیس ڈالرز فی گھنٹہ اجرت میرے، میری فیملی اور میرے ساتھی ورکرز کےلئے زندگی تبدیل کرنے والی کسی بات سے کم نہیں ۔“محمد شاہین خان
”19ڈالرز فی گھنٹہ اجرت ہمارے لئے اس وقت بھی مددگار ہو گی کہ جب ہم اپنی ریٹائرمنٹ کا وقت انجوائے کر سکیں گے ۔“پاکستانی نژاد امریکی سیکورٹی آفیسر عبدالقدوس چوہدری
نیویارک (محسن ظہیر سے ) محمد شاہین خان لاگارڈیا ائیرپورٹ پر سیکورٹی آفیسر کے طور پر اپنے فرائض منصبی ادا کرتے ہیں لیکن انہون نے گذشتہ نو سالوںکے دوران شاید ہی کوئی چھٹی لی ہو۔وہ اپنا گذارا کرنے کے لئے ہفتے میں چھ دن اور دن میں 14گھنٹے کام کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ ”مجھے نہیں یاد کہ آخری بار میں نے کب چھٹی کی ہو ۔ بعض اوقات تو ایسا بھی ہوا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی لیکن پھر بھی مجھے کام پر جانا پڑا۔“
اٹھاون سالہ خان ان ہزاروں پاکستانی تارکین وطن میں سے ہیں کہ جو جان ایف کینڈی ، لاگارڈیا اور نیوآرک ائیرپورٹس پر کام کرتے ہیں ۔ وہ وہیل چئیر اسسٹنٹس ، کیبن اور ٹرمینل کلینررز ،ریمپ ورکرز ،سیکورٹی آفیسرز ،سکائی کیب ،کسٹمر سروس ایجنٹس اور مسافروں کے سامان کو ہینڈل کرنے والے حکام یا اہلکاروں کے طور پر کام کرتے ہیں ۔
بہت سے تارکین وطن کی طرح پاکستانی ورکرز نے بھی اپنے پاکستانی دوستوں، رشتہ داروں ،امام یا کمیونٹی کے مقامی قائدین یا ارکان کے ذریعے ائیرپورٹس پر روزگار کے مواقع کے بارے میں جانکاری حاصل کی اور جابز حاصل کیں لیکن ائیرپورٹس پر کام کے لئے سب سے زیادہ اہم ان کےلئے یہ تھی کہ وہ ایسا روزگار حاصل کر سکیں کہ جس سے وہ اپنی اور اہل خانہ کی صحیح دیکھ بھال کر سکیں ۔
”مجھے اپنی جاب کے بارے میں میرے ایک پاکستانی دوست نے بتایا جو کہ ائیرپورٹ پر کام کرتا تھا ،“خان کا مزیدکہنا تھا کہ ”اور میری دوست نے اپنی جاب بھی اپنے ایک پاکستانی رشتہ دار کے توسط سے حاصل کی تھی لہٰذا یہ کہ سکتے ہیں کہ یکے بعد دیگرے چلنے والا ایک عمل ہے ۔“
بہت سے پاکستانی تارکین وطن ورکرز ،خان کے مطابق ،ائیرپورٹ پر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں ۔وہ کسی بھی وقت کام کرتے ہیں خوا ہ شام کے اوقات ہو یا اوور ٹائم لگانا ہو یا ویک اینڈ پر کام کرنا ہو۔وہ ہر صورت میں کام اس لئے کرتے ہیں کہ کیونکہ انہیں بل ادا کرنے ہوتے ہیں ، دنیا کے مہنگے ترین شہروں میں رہنے اور کھانے پینے کی اشیاءکی ضروریات کو پورا کرنا ہوتا ہے ۔
خان 45سال کا تھا کہ جب امریکہ آیا۔ چند ماہ لانگ آئی لینڈ میں مختلف اوقات میں کیشئیر کے طور پر کام کرنے کے بعد اس نے لاگارڈیا ائیرپورٹ کے ٹرمینل ڈی پر سیکورٹی کی جاب حاصل کرلی ۔
خان کے مطابق لوگ ائیرپورٹ پر کام کرنے والے ورکرز کو فرسٹ ریسپونڈرز (سب سے پہلے کردار ادا کرنے والے ) سمجھتے ہیں لیکن انہیں اس وقت حیرانگی ہوتی کہ جب انہیں معلوم ہوتا کہ ان کی تنخواہ تو کم ہے ، ان کے اوقات کار طویل ہیں اور ان ورکرز کو وہ عزت بھی ملتی کہ جس کے وہ مستحق ہوتے ہیں ۔
”ہر روز میں اور میرے ساتھی ورکرز مسافروںکی ہر ممکن مدد کرتے ہیں اور اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ ائیرپورٹس محفوظ رہیں “ایسا خان کا کہنا تھا ۔اس نے مزید کہا کہ ”آیا ائیرپورٹ پر کوئی مسافر بے آرامی یا تکلیف کا شکار ہو یا کسی ٹرمینل پر کوئی لاوارث سامان کا مسلہ ہو، ہم اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ کوئی غیر معمولی حالات نہ ہوں ۔“
پورٹ اتھارٹی نیویارک اینڈ نیوجرسی ،وہ ادارہ جو جے ایف کے ، لاگارڈیا اور نیوآرک ائیرپورٹ کا نظم و نسق چلاتاہے ، نے گذشتہ مہینے ووٹ کیا کہ تقریبا چالیس ہزار ائیرپورٹ ورکرز کی آئندہ پانچ سالوں کے لئے اجرت 19ڈالرز فی گھنٹہ کر دی جائے ۔ خان کا ماننا ہے کہ اس فیصلے سے اس کی اور اس کے ساتھی ورکرز کی زندگیوں میں بہتری آئے گی ۔اس نے کہا ”انیس ڈالرز فی گھنٹہ اجرت میرے، میری فیملی اور میرے ساتھی ورکرز کےلئے زندگی تبدیل کرنے والی کسی بات سے کم نہیں ۔“
اجرت میں اضافے کا یہ فیصلے سروس ایمپائمنٹ انٹر نیشنل یونین 32BJکی جانب سے پانچ سال تک کئے جانیوالے مذاکرات کے نتیجے میں ہوا ۔ اس عرصے کے دوران یونین کی جانب سے مسلسل اجرت میں اضافہ کا مطالبہ کیا جاتا رہا ۔یہ یونین ائیرپورٹ ورکرز کی ایک نمائندہ اور موثر یونین کے طور پر شمار ہوتی ہے ۔
خان کا کہنا ہے کہ ایک اوور ٹائم لگا کر جاب کرنے والے شوہر کے لئے زیادہ اجرت کا مطلب اس کے اوقات کار میں زیادہ معاوضے کے مترادف ہے بہ نسبت 13ڈالرز فی گھنٹہ کہ جو اجرت فی الحال اس کو مل رہی ہے ۔مزید براں اب وہ چالیس گھنٹہ فی ہفتے کے حساب سے کام کرے گا بجائے کہ 84گھنٹے فی ہفتے کے ۔
اس کا کہنا ہے کہ”اب میں اپنی فیملی کے ساتھ زیادہ وقت گذار سکوں گا ۔ پہلے زیادہ گھنٹے کام کی وجہ سے ہمارا حتیٰ کہ ناشتے پر بھی ملنا مشکل ہوتا تھا ۔“ان کا مزید کہنا تھا کہ 19ڈالرز فی گھنٹہ اجرت جو کہ ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے ، ملنے کی مجھے ایک اور خوشی یہ بھی ہے کہ اب میں اس قابل ہونگا کہ پاکستان اپنی فیملی اور والدین کو تسلسل کے ساتھ رقم بھیج سکوں ۔
ایک وقت ایسا بھی تھا کہ جن خان سات ڈالرز پچاس سینٹ فی گھنٹے پر کام کرتا تھا اور اسے کوئی بینیفٹ بھی حاصل نہیں تھے تو اس وقت اس کا گذارا کرنا مشکل تھا اور بسا اوقات اسے پاکستان میں فیملی سے مالی مدد حاصل کرنا پڑتی تھی ۔ایسے افراد کہ جو اس پر انحصار کررہے ہوں ، سے مالی مدد حاصل کرنا مشکل کام تھا لیکن خان کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا بقاءکے لئے ضروری تھا۔
لاگارڈیا ائیرپورٹ پر کام کرنے والے پاکستانی نژاد امریکی سیکورٹی آفیسر عبدالقدوس چوہدری کا کہنا ہے کہ” 19ڈالرز فی گھنٹہ کے حساب سے اجرت ہم تمام ائیرپورٹ ورکرز کے لئے اپنی جاب سے منسلک رہنے کی امید تھی ۔جب آپ کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ آنیوالے دن میں آپ کا گذارا ہونا ہے یا نہیں ؟تو رات کو سونا مشکل ہو جاتا ہے ۔“
ترینسٹھ سالہ چوہدری کا مزید کہنا ہے کہ ائیرپورٹ ورکرز کم اجرت اور بینیفٹ نہ ہونے کی وجہ سے اپنے جابز چھوڑ جاتے اور ایسی صورت میں ائیرپورٹس کےلئے ایک مسلہ پید اہوتا اور وہ اچھے ورکرز سے بھی محروم ہو جاتے بالخصوص ایسے ورکرز سے بھی کہ جو سالہا سال سے کام کررہے ہیں ۔
چوہدری کا کہنا ہے کہ وہ اس لحاظ سے خود کو خوش قسمت سمجھتا ہے کہ اس کے بچے پروفیشنل ہیں اور اس قابل ہیں کہ وہ اپنے والدین کو بھی کسی مالی مدد کی صورت میں سپورٹ کر سکیں ۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی سیکورٹی آفیسر جاب بہت پسند ہے ، اس جاب کے ان کےلئے بہت معنی ہیں اور اسی جاب کی وجہ سے وہ میڈیکل انشورنس بھی ادا کرسکتا ہے ۔لیکن اب 19ڈالرز فی گھنٹہ اجرت کی وجہ سے وہ اپنی ریٹائرمنٹ کے لئے بھی کچھ جمع کر سکے گا ۔
”میری طرح بہت سے ائیرپورٹ ورکرز ایسے ہیں کہ جو اپنی ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے والے ہیں “خان نے بات کرتے ہوئے مزید کہا ،”19ڈالرز فی گھنٹہ اجرت ہمارے لئے اس وقت بھی مددگار ہو گی کہ جب ہم اپنی ریٹائرمنٹ کا وقت انجوائے کر سکیں گے ۔“
چوہدری کا کہنا ہے کہ 2010سے پہلے امریکہ منتقل ہونے سے قبل وہ بیورو آف امیگریشن اینڈ ایمپلائمنٹ ایجنسی کراچی ، پاکستان میں کام کرتے تھے ۔ وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ نیویارک آگئے تاکہ یہاں اپنے بچوںکے ساتھ زندگی بسر کر سکیں۔
”ایک دن میں اخبار پڑھ رہا تھا تو میں نے ایک ائیرپورٹ پر سیکورٹی آفیسرز کی بھرتی کا اشتہار پڑھا“ چوہدری نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ میرے امریکہ آنے کے دو ماہ بعد کی بات تھی ،میں نے جاب کےلئے اپلائی کیا اور دو ماہ کے بعد مجھے بھرتی کر لیا گیا ۔اب میں آٹھ سال سے کام کررہا ہوں ۔“
چوہدری کا کہنا ہے کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ پورٹ اتھارٹی کی جانب سے ائیرپورٹ ورکرز کی اہمیت کا مانا جا رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”19ڈالرز فی گھنٹہ اجرت ہمارے لئے باعث عزت و توقیر بھی ہے ۔“انہوں نے مزید کہا کہ ”یہ ہر ورکر کے حق کی بات ہے کہ وہ بہتر اور با وقار زندگی بسر کرے ۔“