پاک امریکہ تعلقات ، بہتری کےلئے پاکستانی امریکن کمیونٹی آگے آگئی
نیویارک (اردو نیوز)پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کےلئے نیویارک میں بسنے والی پاکستانی امریکن امریکن کمیونٹی میدان میں آگئی ہے ۔ اس سلسلے میں کمیونٹی کی ایک اہم ونمائندہ تنظیم پاکستانی امریکن سوسائٹی آف نیویارک کے زیر اہتمام گذشتہ ہفتے یہاں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں لانگ آئی لینڈ نیویارک سے ڈیموکریٹ کانگریس مین ٹام شوازی ، اسمبلی مین فل راموس سمیت کانگریس مین دو امیدوراران سمیت پاکستانی امریکن کمیونٹی کی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات و ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔
نیویارک میں یہ کمیونٹی کے زیر اہتمام اپنی نوعیت کا اہم پروگرام تھا جس میں باقاعدہ طور پر پریزنٹیشن کے ذریعے پاک امریکہ تعلقات کی تاریخ ، پاکستان کاسرد جنگ میں امریکہ کی حمایت میں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار سمیت اہم پہلوو¿ں کو مفصل انداز میں پیش کیا گیا ۔ پاکستان اور امریکہ کے موجودہ کشیدہ تعلقات اور اس میں پائی جانےوالی سردمہری کے تناظر میں ایک بامقصد اور وقت کی ضرورت کے عین مطابق سیمینار کا انعقاد کیا۔ ”پاکستان اور امریکہ کے بگڑتے تعلقات اور اس کی بحالی“ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں لانگ آئیلینڈ سے یو ایس کانگریس مین ٹام سوازی نے خصوصی شرکت کی اور کلیدی مقرر بھی تھے۔ ٹام سوازی ہاﺅس آف فارن افیئرز کمیوٹی اور آرمڈ سروسز کمیٹی کے ممبر بھی ہیں۔ ان کے علاوہ کانگریس کےلئے امیدوار اور لیجسلجر ڈوئن گریگوری اور لانگ آئیلینڈ میں مسلم ممالک پیٹرکنگ کو چیلنج کرنےوالی ان کے مقابلہ میں اس سال امیدوار لوباگر نیچ نے بھی شرکت کی اور خصوصی خطاب کیا۔ پروگرام دو حصوں پر مشتمل تھا، پسنی کے چیئرمین اشرف اعظمی نے پہلے حصے کی نظامت کی، انہوں نے خطبہ استقبالیہ بھی دیا۔ ساجد شاہ نے مہمانان خصوصی اور شرکاءکو ویلکم کیا۔ سابق چیئرمین ڈاکٹر سید تمکین نے پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے تاریخی پس منظر پیش کیا۔
ڈاکٹر صفدر چڈا نے خصوصی پریزنٹیشن دی۔ رفیع فاضلی نے اسمبلی مین فل راموس کا تعارف کرایا۔ کرنل (ر) مقبول ملک،خالصتان تحریک یو ایس اے کے سربراہ ڈاکٹر امرجیت سنگھ اور فائق صدیقی نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔ پسنی کے ڈائریکٹر اویس مغنی نے کانگریس مین ٹام سوازی کا بہت اچھے انداز میں تعارف کرایا جس پر کانگریس مین نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ ٹام سوازی نے اپنے خطاب میں سب سے زیادہ زور اس بات پر دیا کہ امریکی پاکستانی کمیونٹی کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کےلئے اہم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا وہ اپنے طور سے بھرپور کوشش کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اہم اتحادی ہے‘ جنوبی ایشیاءمیں اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ پاکستان کے حوالے سے غیرذمہ داری کا مظاہرہ نہ کرے۔ ٹام سوازی نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے عوام بہتر تعلقات کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈین اور پاکستانی کمیونٹیز دونوں اس ملک میں محنتی، پروفیشنل اور ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ ہوتے جا رہے ہیں اور سمجھتے ہیںکہ اس مسئلہ پر زیادہ سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے اس کے عوام بہت باصلاحیت اور خوبصورت ہیں۔ وہ ایک طویل عرصے سے پاکستانیوں کو جانتے ہیں انہیں پاکستانیوں کے ساتھ کام کرنے کا بہت اچھا تجربہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناسا کاﺅنٹی کے ایگزیکٹو کی حیثیت سے 2002ءمیں پہلے ہی سال سے میرے مسلمانوں اور پاکستانیوں کے ساتھ بہتر تعلقات رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی انتظامیہ میں پگڑی والے سکھ امریکن کو تعینات کیا۔ پاکستانی اور انڈیا دونوں امریکہ میں بہتر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا میں لوگوں کا نکتہ نظر مختلف ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ممالک کے درمیان اختلافات رہے ہیں بعد میں ان میں خوشگوار مراسم قائم ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ پاکستانی امریکن اور انڈین امریکنز جنوبی ایشیاءخصوصاً پاکستان اور بھارت میں امن کے لئے مثبت قائم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی پاکستانی مجھ سے ملتے ہیں کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس سلسلے میں ماہرین، سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ، پینٹاگون اور کانگریشنل ریسرچرز سے بات چیت کی۔ مجھے اس بات پر مایوسی ہوئی کہ امریکی حکام کشمیر کے سرحدی علاقوں سے زیادہ مغربی بارڈر کو زیادہ خطرناک سمجھتے ہیں جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان واقع ہے۔
قبل ازیں خطاب کرتے ہوئے PASNY کے سابق چیئرمین ڈاکٹر سید تمکین نے پاک امریکہ تعلقات کا تاریخی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے امریکہ کا روایتی اور دیرینہ دوست رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا نے ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو مجبور کیا۔ پاکستان نے 40 لاکھ افغان مہاجرین کو قبول کیا وہ معاشی اور معاشرتی طور پر متاثر ہوا۔ سوسائٹی کے چیئرمین اشرف اعظمی نے کہا کہ 1951ءمیں ہمارے وزیراعظم نے روس کے بجائے امریکہ کا دورہ کیا اور امریکہ کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا آج اس دوستی کو 70 سال ہو گئے ہیں۔ عقیل خان نے پاکستانی امریکن کانگریس کا تعارف کرایا۔ انہوں نے کہا کہ پیک دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
کرنل (ر) مقبول ملک نے پاکستان کی جیو سٹرٹیجک اہمیت بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں سمیت دنیا کے اہم خطے میں پاکستان جغرافیائی لحاظ سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان کے چاروں اطراف میں اہم ممالک موجود ہیں۔ انہوں نے سی پیک کو گیم چینجر قرار دیا اور کہا کہ خطے کی ترقی میں پاکستان کا اہم کردار ہے۔ پاکستان قونصلیٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے وائس قونصل جنرل اقبال چیمہ نے کہا کہ پاکستان کے لئے امریکہ سے تعلقات بہت اہم ہیں۔ ہم ان کو قائم رکھنا چاہتے ہیں اور مزید فروغ دینے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو انڈیا، چین، افغانستان یا انسداد دہشت گردی کے عدسے کی بجائے پاکستان کو اس کی اہمیت اور حیثیت اور پاک امریکہ تعلقات کے تناظر میں دیکھے۔ ہمیں مل کر افغانستان کے مسئلہ کا حل نکالنا ہو گا۔
ڈاکٹر امرجیت سنگھ نے کہا کہ سکھ 30 ملین آبادی پر مشتمل ہیں ہم دو نیو کلیئر طاقتوں کے درمیان سینڈوچ بن گئے ہیں۔ 1947ءمیں ہم نے بدقسمتی سے انڈین یونین کی سائیڈ لی بعد میں اس کا خمیازہ یوں بھگتا کہ 30 سالوں میں انڈیا میںایک لاکھ سکھ قتل کر دیئے گئے۔ انڈیا میں اقلیتی کمیونٹیز کے ساتھ درپیش مشکلات سے کانگریس مین ٹام سوازی آگاہی حاصل کریں۔ کانگریس مین پیٹرکنگ کے خلاف الیکشن لڑنے کے لئے امیدوار لویاگر پنچ نے کہا کہ اگر پناہ گزینوں کی امریکن آمد کا تعلق نہ ہوتا تو میں یہاں نہ ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ پیٹر کنگ نے صدر ٹرمپ کے مسلم ٹریول بین کی حمایت کی۔ یہ شخص کہتا ہے کہ اس ملک میں مساجد بہت ہو گئی ہیں، یہ شخص ہماری کمیونٹی اور ہماری اقدار کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتا اب تبدیلی کا وقت ہے۔ اقدار میں ذات، برابری اور انصاف کی سیاست کے لئے میں قیادت فراہم کروں گی۔ کانگریس کے لئے امیدوار لیجسیلچر ڈوئین گریگوری نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیاں اور ٹوئٹ سب کے لئے باعث تشویش ہیں۔ واشنگٹن کو سمجھنا چاہئے کہ پاکستان ہمارا دوست ہے وہ ہمارے لئے مسائل نہیں ہے۔
کانگریس مین ٹام شوازی نے کہا کہ میں آپ کا کانگریس مین ہوں ۔ میں پاکستانی امریکنز کا نمائندہ ہوں ۔ میرے متعدد پاکستانی امریکن کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں ۔میں اپنا ہر ممکن کردار ادا کرونگااور اس بات کو یقینی بناوں گا کہ کانگریس میں آپ کا ایک دوست ہے ، جس پر آپ اعتماد کر سکتے ہیں ۔میرے جو اصول ہیں ، میں انہیں کبھی بالائے طاق نہیں رکھونگا۔میرے حلقہ نیابت میں دوسری کمیونٹیز بھی رہتی ہیں ۔ مجھے ان کا بھی خیال رکھنا ہے ۔میرے خیال میں آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ روابط رکھیں اور مل کر کام کریں ۔ایک دوسرے کے ساتھ دوستی رکھیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مخلص رہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ذاتی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا ۔ اس سلسلے میں پاکستانی امریکن بڑی اہمیت کے حامل ہیں ۔ پاک امریکہ تعالقات دیرینہ ہیں اور اسی بنیاد پر ان تعلقات کو استوار کرنا چاہئیے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہئیے کہ ہمارے تعلقات یک دم ختم ہو جائیں ۔یہ ہم سب کےلئے پاکستان کے لئے ، امریکہ کےلئے بہت ہی خراب ہو گا۔ہمیں دونوں ممالک کے درمیان پائی جانیوالی غلط فہمیوں کو دور کرنے کا راستہ نکالنا ہوگا۔