ریکارڈ درست کرلیں کہ امریکہ پاکستان کو سب سے زیادہ امداد نہیں دیتا؛ شوکت عزیز
نیویارک (محسن ظہیر سے) پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے کہا ہے کہ جن لوگوںکے ذہنوں میں یہ بات ہے کہ امریکہ پاکستان کو سب سے زیادہ امداد دینا والا ملک ہے ، وہ ریکارڈ درست کرلیں کہ ایسا نہیں ہے ۔ امریکہ پاکستان کو سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک نہیں ہے ۔ یہ بات انہوں نے نیویارک میں امریکی تھنک ٹنک ”ایشیاءسوسائٹی “ کے زیر اہتمام ”ایشیاءسوسائٹی پالیسی انسٹیٹیویٹ “ کی افتتاحی تقریب کے دوران وقفہ سوالات کے اس سوال کے جواب میں کہی کہ کیا واقعی پاکستان امریکہ کا ایک پارٹنر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ کا شروع دن سے اتحادی ہے اور ایسا اتحادی بھی ہے کہ جس پر امریکی کی جانب سے (ماضی میں )پابندیاں بھی عائد ہوتی رہیں ۔ امریکی امدادی پیکج کے حوالے سے شوکت عزیز نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے جن ممالک کو امداد ملتی ہے ، اگر ان کا موازنہ کریں تو یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان کو کافی امداد ملتی ہے لیکن یہ کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ امداد نہیں ہے ۔ جب دنیا امریکہ کی جانب سے پاکستان کو دی جانیوالی امداد کی بات کرتی ہے تو (دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے دوران ہونیوالے ) اخراجات کی ادائیگی کو بھی امداد کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ حتیٰ کہ امریکی (وہیکل وغیرہ کے لئے ) ایندھن کی ادائیگی کے بل کو بھی امداد میں شامل کر دیا جاتا ہے ۔مثال کے طور پر جب یو ایس ٹروپس ہمارے بیسز اور ائیر کوریڈور استعمال کرتے تھے تو ان کے اخراجات کو بھی امداد کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاک امریکہ باہمی تعلقات میں دونوں ممالک نے اپنی بہتری کے پہلو تلاش کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں ہمیں امداد محض اس لئے نہیں دے دی کہ بس امداد دینی ہے بلکہ پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک سٹریٹیجک اور اہم کردار رہا ہے۔ہم نے انہیں ائیر کوریڈور اور بیسز دئیے لیکن اب امریکہ کے لئے بیسز نہیں ہیں ۔
شوکت عزیز نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنی خود مختاری کو ترک نہیں کرتا ۔دوسری اہم با ت پاکستان کا نیوکلیر پروگرام ہے ۔ بہت سے ممالک ہمارے اس پروگرام کو پسند نہیں کرتے ، ان میں شاید امریکہ بھی شامل ہے لیکن یہ پروگرام ہماری حفاظت ۔ ہمارا یہ ماننا ہے کہ ہمارے نیوکلیر اثاثے جنوبی ایشیاءمیںقیام امن کے لئے ہیں ۔ان نیوکلیر اثاثوں کا تحفظ ہر پاکستانی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے ۔
سابق وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ جب جنوبی ایشاءیا خطے میں تنازعات وغیرہ کی بات کی جاتی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ ”نان سٹیٹ ایکٹرز “ اب زیادہ مسائل پیدا کرتے ہیں بجائے کہ ممالک کی افواج آپس میں لڑیں ۔لہٰذا ہمیں جن سیکورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے ، اس کا پیرا ڈائم تبدیل ہو رہا ہے ۔یہ نان سٹیٹ ایکٹرز ، سٹیٹ ایکٹرز پر حملہ آور ہوتے ہیں جو کہ ایک پچیدہ صورتحال ہے ۔اس تمام صورتحال کے تناظر میں براہ کرم اپنے ذہنوں سے یہ بات نکال دیں کہ ہم کوئی بہت بڑے امدادی پیکج وصول کرنے والے ملک ہیں ۔شوکت عزیز نے مزید کہا کہ نائن الیون کے بعد ایک ارب ڈالر کی بجائے ہمیں پانچ سو ملین ڈالرز سالانہ دئیے گئے اور مجھے کسی نے کہا کہ اگر صر ف پانچ سو ملین ڈالرز سے کسی قوم کی تقدیر بدلتی ہوتی تو کیا ہی اچھی زندگی ہوتی لیکن ایسا نہیں ہے