یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نے اپنے مشن بیانیہ میں امریکہ کو ”تارکینِ وطن کا ملک“ کہنا بند کر دیا
واشنگٹن (خصوصی رپورٹ) یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نے اپنے مشن بیانیہ میں امریکہ کو ”تارکینِ وطن کا ملک“ کہنا بند کر دیا ہے، جس تبدیلی سے امریکہ کے بارے میں سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔وائس آف امریکہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نظرثانی شدہ منصبی کام جس کا جمعرات کو پہلی بار اعلان کیا گیا۔ اس کا ذکریو ایس سٹیزنشپ اینڈ امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس)کے سربراہ کی جانب سے جاری کردہ ایک مراسلے میں موجود ہے، جس میں ادارے کے ملازمین کی توجہ اس جانب مبذول کرائی گئی ہے کہ اس تبدیلی کا مقصد آنے والے برسوں کے دوران ہماری راہنمائی کرنا ہے۔
’
یو ایس سی آئی ایس‘نے کہا ہے کہ نئے الفاظ کو سربراہ، ایل فرینسز سسنا نے ترتیب دیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ اس سے ادارے کے کردار کی صاف وضاحت ہوتی ہے اور یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ ادارہ کیا کام کرتا ہے۔صدر ڈونالڈ ٹرمپ جن وعدوں پر اقتدار میں آئے وہ امریکی امیگریشن نظام میں واضح تبدیلیاں لانا ہے۔ ان کی انتظامیہ نے گذشتہ برس متعدد فیصلے کیے ان میں ملک میں کس کو آنے کی اجازت ہوگی کے معاملے کو پہلے ہی بدل دیا گیا ہے۔ گذشتہ انتظامیہ کے نظام کو ختم کیا گیا ہے جس میں ان تارکین وطن کو اولیت دی جاتی تھی جنھیں ملک بدر کیے جانے کا خطرہ درپیش ہوا کرتا تھا۔
ایک ٹوئیٹ میں سینیٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی کے دوسرے اعلیٰ رینک پر فائز رکن، سینیٹر ڈِک ڈربن نے تبدیلی کی اِس خبر کی مخالفت کی ہے۔ان کے الفاظ میں، ”ٹرمپ انتظامیہ ’مشن اسٹیٹمنٹ‘ کو تبدیل کر سکتی ہے۔ لیکن، وہ ہماری تاریخ نہیں بدل سکتی۔ اور ہم انھیں اپنا مستقبل تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے؛ ہم تارکین وطن کا ملک ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔